نئی دہلی،4جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مجاہد آزادی موہن سنگھ نے حال ہی میں 13اپریل 1919کو امرتسر کے جلیاں والا باغ سانحہ میں اپنے دادا کے سفاکانہ موت کے لئے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔اس قتل کے معاوضے کے انہوں نے ہائی کورٹ میں کیس فائل کیا ہے۔ایسا تب ہوا جب پنجاب آرکائیو کا ڈیجیٹل کیا جا رہا تھا۔اس دوران دستاویزات سے پتہ چلا کہ اس وقت انگریزوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس قتل کے شکار خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔یہاں تک کہ وہ لوگ جو قتل میں زخمی ہوئے تھے، کرنل ریگنالڈ ڈائر کی طرف سے حکم دیے گئے تھے، کہ انہیں بھی معاوضہ دیا گیا تھا۔بتا دیں کہ انگریزوں نے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے لئے 159255اور زخمیوں کے لئے 350762روپے منظور کئے تھے،تاہم، سرکاری ریکارڈ میں کل 376دستاویزات میں سے صرف 218کے خاندانوں کو معاوضہ دیا گیا،کیونکہ بہت سے دعویدار نہیں مل پائے اور اگر ملے تو انہوں نے سامنے آنے سے انکار کر دیا۔
ٹربیون کے مطابق معاوضہ فروری 1921تک اعلان کیا گیا تھا۔امرتسر شہر کے 19خاندان، ترنا تارن تحصیل کے 13اور اجنلا تحصیل کے سات میں صرف خاندانوں کو 14150روپے ادا کیا گیا۔سرکاری دستاویزات کے ڈیجیٹل کے دوران چنڈی گڑھ واقع پنجاب ڈیجیٹل لائبریری (پی ڈی ایل)کے ملازمین کی طرف سے پایا گیا کہ یہ حقیقت برطانوی زیر انتظام پنجاب کے ہوم ڈپارٹمنٹ کی چار فائلوں ((1920-19 22میں درج کئے گئے ہیں۔پی ڈی ایل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر دیویندر سنگھ کہتے ہیں کہ پنجاب کے ابھلیکھاگارو میں ہمارے ماضی کے بارے میں انمول معلومات کے ساتھ ایسے لاکھو صفحات ہیں۔ہالانکہ ان فائلوں میں اس معاملے پر یہ صاف نہیں ہے کہ برطانوی نے معاوضہ کیوں دیا تھا.
یہ قتل ہندوستان کے پنجاب کے امرتسر میں گولڈن ہیکل کے قریب جلیانوالا باغ میں 13اپریل 1919(بیساکھی کے دن) ہوا تھا۔اس دن رولٹ ایکٹ کے خلاف مزاحمت کرنے کے لئے ایک اجتماع ہو رہا تھا۔جنرل ڈائر آفیسر نے اس اجتماع میں موجود بھیڑ پر گولیاں چلوا دی تھیں۔اس میں ہاؤس میں موجود ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے۔اس واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔بتا دیں کہ رولٹ ایکٹ مارچ 1919میں ہندوستان کی برطانوی حکومت کی طرف سے ہندوستان میں ابھر رہی قومی تحریک کو کچلنے کے مقصد سے بناہوا قانون تھا۔
بتا دیں کہ 9فروری 1921کو امرتسر کے ڈپٹی کمشنر ایچ ڈی کریک نے پنجاب کے چیف سکریٹری کو ایک خفیہ خط بھیجا تھا جس میں لکھا ہے کہ جلیانوالا باغ میں مارے گئے لوگوں کے رشتہ داروں کو 13050روپے تقسیم کئے گئے ہیں،اب تک صرف دو زخمی افراد کو معاوضہ(1100روپے)دیا گیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مستقل طور پر زخمی افراد کو تقسیم کے لئے 5000روپے کی ایک اضافی رقم میرے پاس رکھی گئی ہے۔